Yeh chahat ki dunya
نظم
یہ چاہت کی دنیا
یہ دنیا کی چاہت
نہیں اس میں ملتی
کبھی کوئی راحت
طلب ہی طلب ہے
طمع ہی طمع ہے
یہاں جو کمایا
یہیں پر جمع ہے
ہے زر کی تمنا
ہے محلوں کی خواہش
مگر ہے مقدر میں
دو گز رہائش
یہ سانسیں ضمانت
کہ زندہ ہو اب بھی
یہ جینا امانت
کہ ہے دین رب کی
سنبھالو گے خود کو
تو سنبھلے گی دنیا
وگرنہ تمہیں نوچ
کھائے گی دنیا
یہ دنیا کی چاہت
یہ چاہت کی دنیا
خالد میر
Khalid meer