loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 06:51

یہ کس ڈر سے نکالا جا رہا ہے

غزل

یہ کس ڈر سے نکالا جا رہا ہے
مجھے گھر سے نکالا جا رہا ہے

جو منظر کو نمایاں کر رہا تھا
وہ منظر سے نکالا جا رہا ہے

اسے دیوار سے لایا گیا ہے
مجھے در سے نکالا جا رہا ہے

چبھا تھا جو مرے پاؤں میں کانٹا
مرے سر سے نکالا جا رہا ہے

سنا ہے پھر کسی دریا کا ملبہ
سمندر سے نکالا جا رہا ہے

نصیر بلچ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم