loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 15:11

یہ گل جس خاک سے لایا گیا ہے

یہ گل جس خاک سے لایا گیا ہے
اسے افلاک سے لایا گیا ہے

چمن پہ رنگ آتا ہی نہیں تھا
تری پوشاک سے لایا گیا ہے

یہ دل جس سے میں شرمندہ بہت ہوں
اسی بے باک سے لایا گیا ہے

اجالا ہے جو یہ کون و مکاں میں
ہماری خاک سے لایا گیا ہے

یہ جو کچھ بھی ہے آیا ہے کہاں سے
دل صد چاک سے لایا گیا ہے

یہاں کتنوں نے دیکھا ہے جو طوفاں
خس و خاشاک سے لایا گیا ہے

اکبر معصوم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم