رات آئی ہے خوشیاں لٹاتے ہوئے
آئینوں کی دکانیں سجاتے ہوئے
گیت گاتے ہوئے گنگناتے ہوئے
نغمہء جسم وجاں یہ سناتے ہوئے
آج ہم کو ملا ہے ہمارا وطن
یہ وطن جو کہ خوابوں کی تعبیر ہے
یہ وطن جو شہیدوں کی جاگیر ہے
اس سے روشن زمانے کی تقدیر ہے
سب کے ہونٹوں پہ یہ زور تقریر ہے
آج ہم کو ملا ہے ہمارا وطن
دامن دل پہ لکھا ہوا ہے یہی
آب اور گل پہ لکھا ہوا ہے یہی
صفحہء دل پہ لکھا ہوا ہے یہی
ایک اک تل پہ لکھا ہوا ہے یہی
آج ہم کو ملا ہے ہمارا وطن
یہ وطن وہ وطن ہے کہ جس کے لیے
ہم نے روشن کیے دست شب پر دیے
اس کے ذروں میں آئینے ہم کو ملے
جو بھی دیکھے اسے وہ یہ خود سے کہے
آج ہم کو ملا ہے ہمارا وطن
موج بحر عرب اس میں بہتے ہوئے
مسکن جان راحت میں رہتے ہوئے
پانیوں کے تھپیڑوں کو سہتے ہوئے
بہہ رہی ہے ادب سے یہ کہتے ہوئے
آج ہم کو ملا ہے ہمارا وطن
رونق حیات