loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 14:26

مرے ہر لفظ کی توقیر رہنے کے لیے ہے

غزل

مرے ہر لفظ کی توقیر رہنے کے لیے ہے
میں وہ زندہ ہوں میری تحریر رہنے کے لیے ہے

ستم گر نے جو پہنائی مرے دست طلب میں
یہ مت سمجھو کہ وہ زنجیر رہنے کے لیے ہے

مرا آئینۂ تصنیف دیتا ہے گواہی
مرا ہر نقطۂ تفسیر رہنے کے لیے ہے

رہے گا تو نہ تیرا ظلم پر روز ابد تک
ہمارے درد کی جاگیر رہنے کے لیے ہے

جسے میر نگاہوں نے کبھی دیکھا نہیں ہے
مرے دل میں وہی تصویر رہنے کے لیے ہے

سر باطل کیا دو لخت جس نے بھی جہاں میں
سلامت بس وہی شمشیر رہنے کے لیے ہے

جنون شوق تخریب جہاں مٹ کر رہے گا
مگر ہر جذبۂ تعمیر رہنے کے لیے ہے

نہ لکھا شعر کوئی اور سمجھ بیٹھے ہیں ناداں
ادب میں حربۂ تشہیر رہنے کے لیے ہے

گزر جائیں گے ہم دار فنا سے بخشؔ لیکن
ہمارے شہر کی تاثیر رہنے کے لیے ہے

بخش لائلپوری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم