سفر کا زائچہ لے کر رہِ کامل بناتا ہوں
میں جب گھر سے نکلتا ہوں تمہیں منزل بناتا ہوں
مجھے معلوم ہے میں نے بھنور کا رزق بننا ہے
میں اپنی ٹوٹتی کشتی پہ کیوں ساحل بناتا ہوں
چلو اب ایسا کرتا ہوں تجھے تصویر کرتا ہوں
تری تصویر میں پھر اک نہیں دو دل بناتا ہوں
جنم لیتا ہوں پھر سے اور تجھے تسخٰیر کرتا ہوں
چلو اس بار میں خود کو ترے قابل بناتا ہوں
بڑی ترتیب سے پہلے کہانی پینٹ کرتا ہوں
پھر اس کے بعد لاحاصل کو میں حاصل بناتا ہوں
مجھے منزل نہیں مظہر بھٹکنے کی تمنا ہے
میں اپنے واسطے ہر راستہ مشکل بناتا ہوں
محمد مظہر نیازی