میانِ آب کہیں ناؤ سے اتار نہ دے
جنوں کو عقل پہ اتنا بھی اختیار نہ دے
وہ بات بات پہ جاں داؤ پر لگاتا ہے
کہیں وہ شخص جوۓ میں مجھے بھی ہار نہ دے
سمجھ رہی ہوں کہ میں وقت کو گزارتی ہوں
مگر یہ وقت مجھے ہی کہیں گزار نہ دے
ہماری جنگ ہے خود اپنے آپ سے جاری
ہمارے ہاتھ میں شمشیر آبدار نہ دے
بدن کی موت کا رفعت کو غم نہیں لیکن
کہیں یہ موت مری زندگی کو مار نہ دے
رفعت وحید