اک دو قدم بھی جو تری راہوں میں آ گئے
وہ خوش نصیب تیری پناہوں میں آ گئے
حسن و جمال دوست کا عالم نہ پوچھئے
جلوہ سمٹ کے میری نگاہوں میں آ گئے
جینے نہ دیتے ہم کو زمانے کے حادثے
اچھا ہوا کہ تیری پناہوں میں آ گئے
دل کو متاع راحت و تسکین مل گئی
وہ مسکرا کے جب بھی نگاہوں میں آ گئے
ظرف نظر کی بات ہے ہم ان کی بزم سے
کیف حیات لے کے نگاہوں میں آ گئے
دیر و حرم میں چل دئے دیر و حرم کے لوگ
جو رند تھے وہ تیری پناہوں میں آ گئے
میں نے ہزار سجدے کئے ہیں بہ صد نیاز
جب تیرے نقش پا میری راہوں میں آ گئے
اے عشق جو بھی تیری پناہوں سے دور تھے
جب دور ہو گئے تو نگاہوں میں آ گئے
صادقؔ نصیب ہوگی مجھے صبح آرزو
وہ شام ہی سے میری نگاہوں میں آ گئے
صادق دہلوی