loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 18:02

سوال سخت تھا دریا کے پار اتر جانا

سوال سخت تھا دریا کے پار اتر جانا
وہ موج موج مگر خود مرا بکھر جانا

یہ کیا خبر تمہیں کس روپ میں ہوں زندہ میں
ملے نہ جسم تو سائے کو قتل کر جانا

پڑا ہوں یخ زدہ صحرائے آگہی میں ہنوز
مرے وجود میں تھوڑی سی دھوپ بھر جانا

کبھی تو ساتھ یہ آسیب وقت چھوڑے گا
خود اپنے سائے کو بھی دیکھنا تو ڈر جانا

جو چاہتے ہو سحر کو نئی زبان ملے
تو پچھلی شب کے چراغوں کو قتل کر جانا

ہمارے عہد کا ہر ذہن تو نہیں جامد
کسی دریچۂ احساس سے گزر جانا

فضاؔ تجھی کو یہ سفاکی ہنر بھی ملی
اک ایک لفظ کو یوں بے لباس کر جانا

فضا ابنِ فیضی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم