بہت سکوں مجھے اغیار کی طرف سے ہے
مگر یہ چھاؤں بھی دیوار کی طرف سے ہے
تمام زخم میں پتّوں سے ڈھانپ سکتا ہوں
یہ پیش کش مجھے اشجار کی طرف سے ہے
نہ کوئی رنگ نہ خوشبو نہ تازگی صاحب
یہ پھول کیا کسی بیمار کی طرف سے ہے
تمام عمر لگا کر رکھوں گا سینے سے
یہ تیر میرے کسی یار کی طرف سے ہے
کسی کو اپنے فوائد نہیں بتاتا میں
مطالبہ یہ خریدار کی طرف سے ہے
رمزی آثم