loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 04:58

آتے رہتے ہیں فلک سے بھی اشارے کچھ نہ کچھ

آتے رہتے ہیں فلک سے بھی اشارے کچھ نہ کچھ
بات کر لیتے ہیں ہم سے چاند تارے کچھ نہ کچھ

ایک کافر کی مسیحائی کے دست فیض سے
مل رہے ہیں زخم کے دونوں کنارے کچھ نہ کچھ

رنگ ہر دیمک زدہ تصویر میں بھرتے رہے
اک تسلی کے لیے ہجراں کے مارے کچھ نہ کچھ

اک پرانا خط کئی پھولوں کی سوکھی پتیاں
اس بیاض زندگی میں ہیں سہارے کچھ نہ کچھ

ہے وہی قامت وہی مانوس سے نقش و نگار
ایسا لگتا ہے کبھی وہ تھے ہمارے کچھ نہ کچھ

وقت کے بے رحم سناٹوں میں بہتی زندگی
ہے صدا کی منتظر کوئی پکارے کچھ نہ کچھ

یاسمین حبیب

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم