کچا پھل تھا اونچی شاخ
کیسے ہاتھ میں آتی شاخ
آخر ایندھن بنتی ہے
بوڑھے پیڑ کی سوکھی شاخ
جب صیاد نے وار کیا
دونوں تڑپے ، پنچھی ، شاخ
پتے شور مچاتے ہیں
کس گلچیں نے پکڑی شاخ
کلیاں کھلنے والی تھیں
بے دردی نے کاٹی شاخ
اس کے ہاتھ کا لمس ملا
سوکھے پیڑ سے پھوٹی شاخ
اُس بن جیون ایسے ہے
ارشد جیسے ٹوٹی شاخ
ارشد محمود ارشد