loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 09:06

غرض رہبر سے کیا مجھ کو گلہ ہے جذب کامل سے

غرض رہبر سے کیا مجھ کو گلہ ہے جذب کامل سے
کہ جتنا بڑھ رہا ہوں ہٹ رہا ہوں دور منزل سے

سکوت بے محل تقریر بے موقع کی تہمت کیوںاٹھانا
ہو تو یوں ہم کو اٹھا دو اپنی محفل سے

یہ ارمان ترقی آج ہے دعویٰ خدائی کا
اسی دل کا جو کل تک تھا لہو کی بوند مشکل سے

گل و لالہ پہ آخر کر رہا ہے غور کیا گلچیں
یہ وہ خوں ہے جو ٹپکا تھا کبھی چشم عنادل سے

شب مہتاب دریا کا کنارہ اور یہ سناٹا
تمہیں اس ساز پر ہم خوش کریں گے نغمۂ دل سے

غضب ہے جل کے پروانوں کا ان کی بزم میں کہنا
رواںؔ یا یوں فدا ہو جاؤ یا اٹھ جاؤ محفل سے

جگت موہن لال رواں

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم