loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:16

ہم ایک دن نکل آئے تھے خواب سے باہر

ہم ایک دن نکل آئے تھے خواب سے باہر
سو ہم نے رنج اٹھائے حساب سے باہر

اسی امید پہ گزری ہے زندگی ساری
کبھی تو ہم سے ملوگے حجاب سے باہر

تمہاری یاد نکلتی نہیں مرے دل سے
نشہ چھلکتا نہیں ہے شراب سے باہر

کسی کے دل میں اترنا ہے کار لا حاصل
کہ ساری دھوپ تو ہے آفتاب سے باہر

شناسؔ کھول دیئے جس نے ہم پہ سب اسرار
وہ ایک لفظ ملا ہے کتاب سے باہر

فہیم شناس کاظمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم