loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 14:46

میں تو سویا بھی نہ تھا کیوں یہ در خواب گرا

میں تو سویا بھی نہ تھا کیوں یہ در خواب گرا
میری آغوش میں بجھتا ہوا مہتاب گرا

پھر سمندر کی طرف لوٹ چلی موج بہ موج
پھر کوئی تشنہ دہن آ کے سر آب گرا

عکس مسمار نہ کر دیدۂ حیراں کے سرشک
میرے خوابوں کے در و بام نہ سیلاب گرا

ڈھونڈ سیپی کی طرح دل کو نہ ساحل کے قریب
یہ صدف دور بہت دور تہہ آب گرا

آہن و سنگ کو زہراب فنا چاٹ گیا
پہلے دیوار شکستہ ہوئی پھر باب گرا

عظیم حیدر سید

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم