loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 13:46

کسے خبر کہ ہے کیا کیا یہ جان تھامے ہوئے

کسے خبر کہ ہے کیا کیا یہ جان تھامے ہوئے
زمین تھامے ہوئے آسمان تھامے ہوئے

فضائیں کچھ بھی نہیں ہیں فقط نظر کا فریب
کھڑا ہوا ہے کوئی آسمان تھامے ہوئے

سفینہ موجۂ سیل بلا سے گرم ستیز
ہوا کا بار گراں بادبان تھامے ہوئے

گرا ہے کوئی جری اے فصیل شہر تباہ
مزاحمت کا دریدہ نشان تھامے ہوئے

سڑک کے پار چلا جا رہا ہے بچتا ہوا
کسی کا ہاتھ کوئی مہربان تھامے ہوئے

عجب طلسم سا منظر ہے بھیگتی ہوئی شام
کوئی پری ہے دھنک کی کمان تھامے ہوئے

عظیم حیدر سید

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم