Aaj is zoor say Dharka dil e Barbaad kay bus
غزل
آج اس زور سے دھڑکا دلِ برباد کہ بس
آ گئی ایسے اچانک سے تری یاد کہ بس
میری تنہائی نے کر دینا ہے مجھ کو پاگل
شور اس طرح مچاتی ہے ترے بعد کہ بس
یہ تو لکھا ہے کہ ہر پھول نے مرجھانا ہے
ختم ہونے کو تعلق کی ہے میعاد، کہ بس
آپ کو باغ میں آنے کی ضروت کیا ہے
اس قدر پھول نظر آنے لگے شاد کہ بس
زلزلہ ایسا دل و جان میں آیا عدنان
اس طرح ہلنے لگی عشق کی بنیاد کہ بس
ڈاکٹر عدنان خالد
Doctor Adnan Khalid