یونہی کہاں اے دوست سنورتا ہے آئنہ
صورت کو میری روز ترستا ہے آئنہ
گھر سے میں جب نکلتی ہوں بازار کام سے
کیوں بن کے نگہبان نکلتا ہے آئنہ
بیکار میں الجھتی ہوئی روز و شب کے ساتھ
بیکار روز و شب سے الجھتا ہے آئنہ
حیرانگی سے دیکھنے لگتی ہوں اس کو میں
حیراں جو مجھ کو دیکھ گزرتا ہے آئنہ
آنکھوں میں دو چراغ چمکتے ہیں رات بھر
اور ان کو دیکھ دیکھ چمکتا ہے آئنہ
تسنیم بخاری