loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 20:45

یہ ردائے خوف اتار دے تو محبتوں کا نقاب دوں

یہ ردائے خوف اتار دے تو محبتوں کا نقاب دوں
تُو قدم قدم مِرے ساتھ چل، میں نظر نظر کا جواب دوں

تجھے شک ہے میرے خیال پر کہ بھٹک رہا ہے اِدھر اُدھر
تو کبھی اتر مِرے دل میں تُو تجھے دھڑکنوں کا حساب دوں

بڑے بد نصیب سے لوگ ہیں تری قدر جو نہیں کر سکے
میں صراطِ عشق پہ جانِ من تجھے چاہتوں کے گلاب دوں

یہی دوستی کی اپیل ہے، یہی مخلصی کی دلیل ہے
ترے سب گناہ سمیٹ لوں تجھے اپنے سارے ثواب دوں

تری آنکھ مصرعۂ میرؔ ہے ، ترا دل غزل ہے فرازؔ کی
مِرا جی کہے تجھے تحفتاً کوئی شاعری کی کتاب دوں

شہباز نیّر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم