سرسری خواب کی تکميل اٹھا لائے ہیں
دشت والے ہیں مگر نیل اٹھا لائے ہیں
آپ کو آگ بجھانے کے لیے بھیجا تھا
آپ نقصان کی تفصیل اٹھا لائے ہیں
زندگی خانہ بدوشوں کی کوئی حالت تھی
ہم تجھے پھر بھی کئی میل اٹھا لائے ہیں
پھول ہوتے ہیں امر پیر پکڑ کر اس کے
لوگ کس چیز کی تمثیل اٹھا لائے ہیں
عشق مذہب کی ضمانت نہیں مانگا کرتا
آپ تو ہاتھ میں انجیل اٹھا لائے ہیں
میں نے پریوں کو بلانے کے لیے بھیجے تھے
کچھ کبوتر تو یہاں جھیل اٹھا لائے ہیں
میں ابھی نیند بنانے میں لگا ہوں ساجد
لوگ تو خواب کی تشکیل اٹھا لائے ہیں
لطیف ساجد