loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 14:53

باتیں ہیں اُجلی اُجلی اور من اندر سے کالے ہیں

باتیں ہیں اُجلی اُجلی اور من اندر سے کالے ہیں
اس نگری کے سارے چہرے اپنے دیکھے بھالے ہیں

نینوں میں کاجل کے ڈورے رُخ پہ زلف کے ہالے ہیں
من مایا کو لوٹنے والے کتنے بھولے بھالے ہیں

تم پر تو اے ہم نفسو! کچھ جبر نہیں، تم تو بولو
ہم تو چپ سادھے بیٹھے ہیں اور زباں پر تالے ہیں

آنکھوں میں روشن ہیں تمھاری آشاؤں کے سندر دیپ
دل میں سہانی یادوں کے کچھ دھندلے سے اجیالے ہیں

تم سے کیسا شکوہ کرنا، شکوہ کرنا اب لاحاصل
خود ہی سوچو تم نے اب تک کتنے وعدے ٹالے ہیں

آج اگر احباب ہمارے ہم کو ہی ڈستے ہیں تو کیا
یہ زہریلے ناگ تو ناصر ہم نے خود ہی پالے ہیں

ناصر زیدی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم