یاد کرنا اسے اب تک مری روٹین میں ہے
اس کا کردار مری زیست کے ہر سِین میں ہے
ہفت ِ کشور کی تمنا ہے نہ سیم و زر کی !
عشق کا نفع تو بس حسن کی آمین میں ہے
تجھ سے پوشیدہ تو رہتا ہی نہیں راز کوئی
وصف ، یہ خاص تری چشم ِ دروں بین میں ہے
معجزہ رونما ہونا ہے ، محبت میں کوئی !
وقت ، مصروف خدوخال کی تزئین میں ہے
ایک مدت سے کوئی کمرے میں آیا نہ گیا
پھر بھی خوشبو سی کسی پاؤں کی قالین میں ہے
اور مطلب بھی نکل سکتا ہے ، احمد راجا !
زاویہ اور بھی اک تیرے فرامین میں ہے
احمدرضا راجا