جس دن سے اک آنے جانے والا روٹھ گیا ہے
مجھ سے میرے شہر کا رستا رستا روٹھ گیا ہے
تجھ سے اے کم بولنے والے سب سے دانا انساں
تیرا باتیں کرنے والا طوطا روٹھ گیا ہے
تیرا عذر قبول ہے, شام کا وعدہ بھولنے والے
لیکن تجھ سے شام کا پہلا تارا روٹھ گیا ہے
درپن درپن رک کر اپنی شوبھا دیکھنے والے
تجھ سے شاید تیرا اپنا چہرہ روٹھ گیا ہے
میں نےدکھ کے ہاتھ سےدامن کھینچاتھااور مجھ سے
میرے صاحب داس کبیر کا دوہا روٹھ گیا ہے
سعید صاحب