ھوکا بجوکا
بجوکا ڈرتا ہے
بجوکا تنہا ہے
بجوکا گھاس پھوس کا جسم سنبھالے
کالے کوے پر مرتا ہے
لیکن بات نہیں کر سکتا
اس پر ہے سکتا طاری
نرالا عشق ہو جیسے بھوسے کے اک ڈھیر پہ جلتا سگریٹ/چنگاری
بجوکا جلتا ہے
بجوکا
پھٹے کوٹ کی جیب ہوا سے بھرتا ہے
تو ہنستا ہے سب آس پاس کے
پھول کپاس کے سونگھ سانگھ کے
بجنر پن کے کے بیج بدن میں بوتا ہے
تو روتا ہے
سب کھیت اسی کا وہ پھر بھی ننگا ہے
بجوکا کنگلا
بجوکا کنگلا ہے پر ہوا چلے تو جھوم جھوم کے
گھوم گھوم کے
نیند میں کوئی رقص کہیں فرماتا ہے
اور جاگ نہیں سکتا
بجوکا گنگ کھڑا
اک جنگ لڑا کرتا ہے
جس سے بھاگ نہیں سکتا ہے
بجوکا لنگڑا
بجوکا لنگڑا ہے اور اندھا ہے اور بھوکا ہے
پر گیت اسی کے گاتا ہے
جو اس کی آنکھین نوچ نوچ کے کھاتا ہے
چلاتا ہے
پر تھوڑی بھی آواز نہیں کرتا
بجوکا گونگا ہے
بجوکے اگ لگا اس کھیت کو جس پر بس کوے پلتے ہوں
یونہی کائیں کائیں کرتے ہوں
تجھ سے جھوٹ موٹ ڈرتے ہوں
تو کیوں ڈرتا ہے
بجوکا تنہا ہے
عمار اقبال