میں ترے سامنے آؤں گا چلا جاؤں گا
پیار کا گیت سناؤں گا چلا جاؤں گا
بے خبر سوئے ہوئے ہیں مرے ہمدم ساتھی
خواب سے ان کو جگاؤں گا چلا جاؤں گا
کوچہء جبر میں اب اور کوئی کام نہیں
حق کے نعرے کو لگاؤں گا چلا جاؤں گا
ظلم سے مجھ کو نمٹنا ہے کسی بھی صورت
تیر اب خود پہ چلاؤں گا چلا جاؤں گا
وار مجھ پر ہی جو کرتے ہیں مرے اپنے لوگ
دوستی ان سے نبھاؤں گا چلا جاؤں گا
اپنی محفل میں ذرا دیر مجھے آنے دے
بس تری خوشبو چراؤں گا چلا جاؤں گا
جاگ پڑتے ہیں رقیبوں کے دریچے اکثر
شب ڈھلے چپکے سے آؤں گا چلا جاؤں گا
دل کے آئینے میں رکھ دی تری صورت میں نے
آئنہ تجھ کو دکھاؤں گا چلا جاؤں گا
میرا کردار نہیں اس سے زیادہ امبر
اپنا افسانہ سناؤں گا چلا جاؤں گا
عبد المجید راجپوت امبر