حرارت یہ جذبوں پہ طاری رہے
محبت کا تہوار جاری ر
ملاقات ہوتی رہے بے بہا
سدا عید میری تمہاری رہے
کریں شکر ہم ساتھ مل کر ادا
محبت کا فیضان جاری رہے
صحیفہ محبت کا پڑھتے رہیں
نظر میں ہمیشہ خماری رہے
دلِ مضطرب کو دلاسے سہی
مگر عشق کی ضرب کاری رہے
گلستاں ہمارا یہ مہکے سدا
بہاروں کی مسکن کیاری رہے
مہوش اشرف