loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:57

دل اک نئی دنیائے معانی سے ملا ہے

دل اک نئی دنیائے معانی سے ملا ہے
یہ پھل بھی ہمیں نقل مکانی سے ملا ہے

جو نام کبھی نقش تھا دل پر وہ نہیں یاد
اب اس کا پتا یاد دہانی سے ملا ہے

یہ درد کی دہلیز پہ سر پھوڑتی دنیا
اس کا بھی سرا میری کہانی سے ملا ہے

کھوئے ہوئے لوگوں کا سراغ اہل سفر کو
جلتے ہوئے خیموں کی نشانی سے ملا ہے

خاطر میں کسی کو بھی نہ لانے کا یہ انداز
بپھری ہوئی موجوں کی روانی سے ملا ہے

لفظوں میں ہر اک رنج سمونے کا قرینہ
اس آنکھ میں ٹھہرے ہوئے پانی سے ملا ہے

یہ صبح کی آغوش میں کھلتا ہوا منظر
اک سلسلۂ شب کی گرانی سے ملا ہے

اشفاق حسین

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم