اسے کہنا محبت کے خسارے کچھ نہیں کہتے
اشاروں میں کرو باتیں اشارے کچھ نہیں کہتے
سنو بوڑھے درختوں کی حفاظت بھی ضروری ہے
وہ اپنی عمرِ آخر میں ہیں سارے کچھ نہیں کہتے
طلب جن کی محبت ہو جنھیں ملنا۔کسی سے ہو
انہیں پھر راہ میں بکھرے شرارے کچھ نہیں کہتے
سمندر کا یقیں یہ ہے مجھے صحرا سمیٹے گا
زمیں کو پانی یہ نمکین کھارے کچھ نہیں کہتے
فلک بےتاب ہے مہتاب جب کچھ دیر سے آیا
وہیں پر جو ٹکائے ہیں ستارے کچھ نہیں کہتے
ماہتاب دستی