#no_more_forced_marriages_base
راستے میں ان دونوں نے کوئی بات نہیں کی گھر میں آتے ہی دونوں فاطمہ بیگم کو سلام کر کے سیدھے کمرے میں چلے گۓ
کمرے میں آتے ہی ماہشان سامنے رکھے صوفے پر بیٹھ گئ عیان اسکو دیکھتا کوٹ اتار کر اسٹینڈ پر لٹکاتے اس کے پاس آکر بیٹھ گیا
بہت دیر تک دونوں نے کوئی بات نہیں کی ماہشان بس سامنے پیک ہوۓ سامان کو دیکھ رہی تھی
مجھ پر بھروسہ کرتی ہیں عیان اٹھ کر اس سامنے زمین پر اک گھٹنے کی مدد سے بیٹھتے ہوۓ بولا
بات بھروسے کی نہیں ہے مجھے آپ پر پورا بھروسہ ہے بات بس یادوں کی ہے۔۔۔۔۔ تلخ یادوں کی
۔۔۔۔ حقیقت کی ہے۔۔۔۔ خود اپنے روپ کی ہے میں خود کو یاد تک نہیں کرنا چاہتی میں چاہتی ہوں میں سب بھول جاؤں مجھے کچھ یاد نہ رہے ہر اک یاد ہر اک واقع میرے زہن سے مٹ جاۓ ایسا لگے کہ کچھ ہوا ہی نہیں
تو پھر آپ آج جیسی ہیں ویسی بھی نہیں رہیں گی عیان اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اس کا خوف دور کرنے لگا
مطلب ماہشان آنکھوں میں ڈھیروں حیرت لۓ بولی
ہم جب سے پیدا ہوتے ہیں تب سے ہی کچھ نہ کچھ سیکھ رہے ہوتے ہیں اور کوئ بھی چیز جب ہم سیکھنا شروع کردیتے ہیں تو کیا پہلی ہی باری میں صحیح ہوجاتا ہے۔۔۔؟؟؟؟
کیا پہلی ہی باری میں مل جاتی ہے؟؟؟؟؟
نہیں۔۔۔۔۔نا
کبھی نہیں۔۔۔۔۔ پہلی بار ہم غلطی ہی کرتے ہیں چاہے چلنا سیکھنا ہو تو ہم لڑکھڑاکر گرتے ہیں ۔۔۔۔۔
چاہے اسکول میں پہلی بار کچھ لکھنا ہو ہم غلط ہی لکھتے ہیں
اسی طرح پہلی بار تو جب ہماری ماں ہمیں کھانا بھی کھلاتی ہے تو ہم صحیح سے نہیں کھا پاتے
یہ سب تو چھوٹی چھوٹی مثالیں تھیں
سونے کو کندن بننے کے کۓ پکنا پڑھتا ہی ہے
اب اگر ہم بھول جائیں کے پہلا قدم رکھنے میں ہم نے کیا غلط کیا تھا جو اب نہیں کرنا ۔۔۔۔ یا پہلی بار لکھتے وقت کیا غلطی ہوئ تھی جو اب نہیں دھرانی ہے تو پھر آگے کیسے بڑھیں گے کامیاب کیسے ہونگیں ایسے تو غلطیاں ہی دھراتے رہ جائیں گے نا۔۔۔۔ اس بار عیان نے بڑی نرمی سے ماہشان کا ہاتھ پکڑلیا
تو اسی لۓ اگر آپ وہ سب بھول گئیں تو پھر آپ شاید پھر کسی غلط راستے پر چل پڑیں اب کم سے کم آپکو یہ تو پتا ہے نا کہ آپکو کیا کرنا ہے اور کیا نہیں۔۔۔ تو یہ اللّٰہ کا احسان ہے کہ وہ آپکو آپکی غلطیاں بھولنے نہیں دے رہا
اتنی لڑکیاں ہیں دنیا میں وہ تو نہیں ہوتیں میری جیسی ۔۔۔۔ یہ باتیں سننے میں اچھی ہیں لیکن اتنی لڑکیاں ہیں ماں باپ کا پیار ملتا ہے نارمل زندگی گزارتی ہیں سر اٹھا کر جیتی ہیں ۔۔۔ میں بھی ایسی ہی ہوتی تو کتنا اچھا ہوتا کوئ ماضی نہ ہوتا ۔۔ ہوتا بھی تو اتنا سیاہ نہ ہوتا ماہشان آنکھوں میں سوال لۓ بولی
نہیں تو پھر آپ یہاں کیسے ہوتیں اتنی پر نور کیسے ہوتیں ۔۔۔۔ تو پھر آپ نارمل ہوتیں نا۔۔۔۔
کندن تو نہیں ہوتیں نا سونا ہوتیں۔۔۔۔۔ہوتیں تب بھی اچھی لیکن سب سے منفرد تو نہیں ہوتیں نا
مسز عیان اللّٰہ خان ایک بات جان لیں عیان اللّٰہ خان حلفاً کہتا ہے
کہ اگر آپ ایسی نہ ہوتیں تو شاید یہاں تک رسائ نہ پاتیں اسنے اپنے دل پر انگلی رکھتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔
مجھے تو کوئ اندھیرا نہیں دکھتا آپکی آنکھوں میں میری نظر سے دیکھیں آج تک اتنا معصوم اور پر نور چہرہ میں نے نہیں دیکھا
یہ نور آپکو پتا ہے آپکو کیوں ملا ہے کیونکہ آپ نے غلط راستے کو چھوڑا آپ چاہتیں تو اسی پر چلتی رہتیں لیکن آپ نے صحیح راستہ اختیار کیا برائ پر اچھائ کو جیت دلائ آپ نے خود سے جہاد کیا ۔۔۔ پتہ ہے سب سے مشکل جہاد کونسا ہے ۔۔۔ جہاد النفس
یہ نور یہ معصومیت آپکو اللّٰہ نے اس جہاد کے بدلے تحفے میں دی ہیں
چلیں اب اٹھیں چینج کر کے سو جائیں صبح ہی نکلنا ہے ۔۔۔۔ اسے ہاتھ سے پکڑ کر اٹھاتا وہ مسکراتا ہوا بولا
ماہشان بھی بھیگی آنکھیں لۓ اٹھ کر چلی گئ
۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صبح اٹھ کر دونوں نے فجر کی نماز ادا کی اور ناشتے کے بعد ہی فورا ایئرپورٹ کے لۓ روانہ ہوگۓ
بارہ گھنٹے کا تھکان بھرا سفر طے کرکے بالآخر وہ پاکستان آگۓ ۔۔۔۔
کراچی میں انہوں نے ہوٹل میں اسٹے کیا یہاں کا موسم کینیڈا سے بہت مختلف تھا آتے ہی اک اجنبی سا احساس دونوں کو محسوس ہوا
ہوٹل میں آتے ہی دونوں فریش ہوکر چاۓ پینے لگے
آپ اسلام آباد سے ہیں نا ۔۔۔۔ماہشان چاۓ کا کپ ہاتھ میں لۓ عیان سے مخاطب تھی
نہیں میری پیدائش پشاور میں ہوئ تھی پھر ابو کے شہید ہونے کے بعد ہم سنبل کے ابو جو کہ میرے تایا تھے انکے گھر اسلام آباد چلے گۓ
سنبل اچھی لڑکی ہے۔۔۔ ماہشان چاۓ پیتے سنبل پر تبصرہ کرنے لگی
سنبل کا زکر رہنے دیں پلیز کوئ اور بات کرتے ہیں عیان ناگواری سے بولا
کیوں ۔۔۔۔ وہ تو آپکی کزن ہیں نہ ایسے کیوں بول رہے ہیں انکے بارے میں ۔۔پہلے ہی بچاری مجھے تو بہت پریشان لگتی ہیں اوپر سے آپ ۔۔۔کوئ اپنی بہن کے کۓ ایسے کہتا ہے کیا ماہشان آنکھوں میں حیرت لۓ بولی
بہن۔۔۔۔۔۔ ہاہاہ ہاہاہاہاہہہہا عیان بہن کا لفظ سنتے ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہوگیا
کیا ہوگیا آپکو۔۔۔۔۔ ماہشان کو عیان کا ایسے ہنسنا بالکل سمجھ نہ آیا لیکن اسے یوں قہقہے لگاتا عیان بہت پیارا لگا وہ اسے اک ٹک دیکھتی رہی
زوجہ محترمہ مزا ہی آجاتا اگر آپ اس کے سامنے اسے میری بہن کہتیں تو عیان ہنستے ہنستے بولا
کیا مطلب کیا کہ رہے ہیں مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا
مس بیٹر ہالف وہ میری بچپن کی منگ تھی ہماری شادی بس یہ سمجھ لیں اک مہینے پہلے کینسل ہوگئ تھی کیونکہ انہیں شاید عباد صاحب مل گۓ تھے
بچپن کی منگ سن کر جہاں ماہشان کے کانوں سے پہلے ہی دھوئیں نکل گۓ تھے اوپر سے عباد کا زکر اسے کچھ سمجھ نہیں آیا
کو ن عباد ۔۔۔۔
عباد خانزادہ جناب ۔۔۔ عباد خانزادہ۔۔۔۔ آمنہ کے بھائ صاحب اسی لۓ سنبل اتنے دن کمرے سے نہیں نکلی کیونکہ آمنہ اسے دیکھ کر پہچان لیتی
عباد بھائ۔۔۔۔۔۔ ماہشان کی آنکھوں میں اس وقت غم و غصے کی ملے جلے تاثرات تھے
جی ۔۔۔۔ عباد بھائ ۔۔۔۔۔لیکن فکر نہ کرو اب وہ زیادہ دن سکون نہیں لے پاۓ گا
بس میری گرفت اس پر مضبوط ہونے دو سب کا بدلہ لوں گا اک اک کا ۔۔۔۔ عیان پر امید لہجے میں بولا
عباد بھائ تک رسائ اتنی بھی آسان نہیں ہے ۔۔۔۔۔ ماہشان عیان کی طرف یوں دیکھتے ہوۓ بولی جیسے بہت کچھ کہنا چاہتی ہو
ہاں مجھے اندازہ ہے پچھلے سات آٹھ سال سے میں ان لوگوں کے پیچھے ہوں اب جاکر عباد کا نام ہاتھ لگا ہے وہ بھی آپکی بدولت ۔۔۔۔ ورنہ اگر پہلے پتا چل جاتا تو شاید اب تک بہت کچھ ہو چکا ہوتا۔۔۔۔
آپ آرام کرلیں میں کچھ کام کر لیتا ہوں جاۓ کا کپ رکھتے اس نے اپنا لیپ ٹاپ اٹھایا اور کام کرنے لگا ماہشان اٹھ کر بیڈ کی طرف جا رہی تھی کہ اس کی نظر لیپ ٹاپ میں موجود تصویر پر پڑی۔۔۔ اس کے منہ سے اک دم نکلا۔۔۔۔۔ منصوررررر
عیان ماہشان کے اس طرح منصور کو پہچاننے پر اک دم مڑا کیا آپ جانتی ہیں انہیں
جی میں جانتی ہوں ۔۔۔۔میں بہت کچھ جانتی ہوں اور چاہتی ہوں آپ بھی آج جان لیں سب کچھ ۔۔۔۔ بس مجھ سے وعدہ کریں مجھے ٹھکرائیے گا نہیں مجھے جاننے کے بعد۔۔۔۔۔
عیان آنکھوں میں حیرت لۓ اسے دیکھتا رہا وہ وہیں اس کے پاس بیٹھ گئ اور ماضی کے سیاہ صفحات کو پلٹنے لگی
جاری ہے