Yunhi hi Zalim ka raha Raaj agar ab ky baras
غزل
یوں ہی ظالم کا رہا راج اگر اب کے برس
غیرممکن ہے رہے دوش پہ سر اب کے برس
جسم بوئیں گے ستم گار اناجوں کی جگہ
اور فصلوں کی طرح کاٹیں گے سر اب کے برس
ذہن سے کام لو اور موڑ دو طوفان کا رخ
ورنہ آنسو میں ہی بہہ جائیں گے گھر اب کے برس
جانے کس وقت اجل آپ کو لینے آ جائے
ساتھ ہی رکھیے گا سامان سفر اب کے برس
نخل حسرت کو نہ اشکوں کی نمی دو ورنہ
اور مہکے گا گل زخم جگر اب کے برس
اب نہ گھبراؤ کہ مٹنے کو ہے ظالم کا وجود
خون مظلوم دکھائے گا اثر اب کے برس
رضا مورانوی – Raza Moranvi