Dil lia hay to lia hay yeh mri jaan na lay
غزل
دل لیا ہے تو لیا ہے یہ مری جان نہ لے
جان گر لے لے مری جان تو ایمان نہ لے
روح فنکار کی رہنے بھی دے اس میں شامل
ساز تو لے لے مگر ساز کی وہ تان نہ لے
خوف دل میں یہ ہمیشہ ہی بنا رہتا ہے
نیکیاں ہم کریں بدلہ کوئی شیطان نہ لے
خواہشیں مِٹتی نہیں ہوتی ضرورت پوری
خواہشیں یہ مری دل کا کوئی ارمان نہ لے
اس محبت کے کئ رنگ ہوا کرتے ہیں
فیصلہ سوچ کے ہرگز دلِ نادان نہ لے
چاہتا ہے جو ملے تجھ کو بھی شان و شوکت
اے قمرؔ ! مطلبی لوگوں کا تُو احسان نہ لے
قمرِ عالم قمرؔ
qamer aalam qamer