loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 00:25

اب کے برس ہونٹوں سے میرے تشنہ لبی بھی ختم ہوئی

Abh kay baras Hontoo say mery Tashna labi bhi Khtm Hoi

غزل

اب کے برس ہونٹوں سے میرے تشنہ لبی بھی ختم ہوئی
تجھ سے ملنے کی اے دریا مجبوری بھی ختم ہوئی

کیسا پیار کہاں کی الفت عشق کی بات تو جانے دو
میرے لیے اب اس کے دل سے ہمدردی بھی ختم ہوئی

سامنے والی بلڈنگ میں اب کام ہے بس آرائش کا
کل تک جو ملتی تھی ہمیں وہ مزدوری بھی ختم ہوئی

جیل سے واپس آ کر اس نے پانچوں وقت نماز پڑھی
منہ بھی بند ہوئے سب کے اور بدنامی بھی ختم ہوئی

جس کی جل دھارا سے بستی والے جیون پاتے تھے
رستہ بدلتے ہی ندی کے وہ بستی بھی ختم ہوئی

طاہر فراز

Tahir Faraz

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم