Baychain Hi Rehtay Hain Jaaty Hoyee Dekha Hay
غزل
بیچین ہی رہتے ہیں جاتے ہوئے دیکھا ہے
آنکھوں میں عجب منظر اب تک وہی ٹھہرا ہے
آنکھوں میں نشہ ایسا الٹا ہی نظر آئے
"پربت ہے رواں دیکھو ٹھہرا ہوا دریا ہے”
سرگرم یزیدی ہیں حق سچ کی لڑائی میں
ماحول ہوا ایسا کچھ کرب و بلا سا ہے
کاٹو نہ اسے دیکھو آغوش ہے ماں جیسی
یہ پیڑ پرندوں کے رہنے کا بسیرا ہے
عزت ہے ملی مجھ کو شہرت بھی ہے حصے میں
نعتیں ہیں کہی جب سے قد ہو گیا اونچا ہے
رب کی یہ نوازش ہے آقا ﷺ کا کرم مجھ پر
نعتیں ہی فقط دیکھو کل میرا اثاثہ ہے
معصوم نہ گھبراؤ مہنگائی سے دنیا کی
ہم سب ہی غریبوں کا اللہ ہی سہارا ہے
انعام الحق معصوم صابری
Inam ul Haq Masoom Sabri