loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 04:59

آہ و فغاں کی جھیل میں خود کو ڈبو کے رہ

Aah o FughaN ki jheel Main Khud Ko Duboo kay Rah

غزل

آہ و فغاں کی جھیل میں خود کو ڈبو کے رہ
ہے عشق کا جنون تو آنکھیں بھگو کے رہ

دینی اگر ہے کارِ جنوں کوہی فوقیت
صحرا کی خاک چھان پریشان ہو کے رہ

یہ کب کہا کہ میرے لئے چھوڑ دے جہاں
میرا اگر نہیں ہے تو اپنا تو ہو کے رہ

پی پی کے صبر و ضبط کے آنسو تمام عمر
اپنے بدن کی کھال میں ناخن چبھو کے رہ

جو کچھ ہے تیرے پاس فقیروں میں بانٹ دے
یعنی کہ یادِ یار سے بھی ہاتھ دھو کے رہ

یہ بھی ہے کارِ خیر مت اس سے گریز کر
غم دوسروں کا قلب و جگر میں سمو کے رہ

راہِ وفا سے اس کا گزر ہوگا ایک دن
آنکھوں میں انتظار کے موتی پرو کے رہ

یہ بھی تو سوچ کیا ہے ترا مقصدِ حیات
مت یوں طلسمِ ذات کی گلیوں میں کھو کے رہ

خوشیوں کی فصل چاروں طرف لہلہائے گی
دل کی زمیں میں بیج محبّت کا بو کے رہ

بیٹھا ہے کوئی سامنے اے میری چشم نم
کچھ دیر اور پلکوں میں آنسو کو روکے رہ

بادِ سحر یہ کہہ کے جگاتی ہے مجھ کو شاؔد
ہے وقتِ فجر خوابِ گراں میں نہ سو کے رہ

شمشاد شاد

Shamshad Shad

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم