Aaj Ashkoon say ham wuzoo karain Gay
غزل
آج اشکوں سے ہم وضو کریں گے
تیری آنکھوں پہ گفتگو کریں گے
یہ خطا ہے تو دو بہ دو کریں گے
آئینہ اس کے رو بہ رو کریں گے
گھر پہ مہمان کر کے آندھی کو
پھر چراغوں کو رو بہ رو کریں گے
اتنے تیکھے نقوش ہیں تیرے
دیکھنے والے آرزو کریں گے
کب تلک تم رہو گے پردے میں
اور ہم کتنی جستجو کریں گے
بھر کے آنکھوں میں خواب کی وحشت
ایک ہنگامہ کو بہ کو کریں گے
دوستوں نے کیے ہیں کام وہی
جو سنا تھا کہ یہ عدو کریں گے
بانجھ ذہنوں کی ہے صدی حامیؔ
اپنی نسلوں کی کیا نمو کریں گے
حمزہ حامیؔ
Hamza Haami