loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 09:13

جھیلیں گے ہم آزار پہ آزار کہاں تک

Jheelain Gay ham azzar pay aazar Kahan Tak

غزل

جھیلیں گے ہم آزار پہ آزار کہاں تک
خود دار پہ چڑھتے رہیں خوددار کہاں تک

ہر روز جہاں اک نئی دیوار کھڑی ہو
رکھ پاؤ گے اس گھر کو ہوادار کہاں تک

مہنگائی نے فاقوں سے ملاقات کرادی
فاقوں سے گلے ملتے رہیں یار کہاں تک

ملا کو بھی اب کھانے کو ملتی نہیں مرغی
کہتا ہے کریں چار کا پرچار کہاں تک

قرضے کے لیے قرضہ ارے قرضے پہ قرضہ
یوں ملک چلائے گی یہ سرکار کہاں تک

ہے تیل بہت نکلا بھی پر قوم کا نکلا
یوں تیل نکالیں گے یہ سالار کہاں تک

لائٹ کے بنا ایک ہی بازار چلے ہے
جائے گا کوئی ایک ہی بازار کہاں تک

ہے گیس بہت اپنے کنے پیٹ میں ہے پر
محفل کو کیے جائیں ہوادار کہاں تک

کب تک ہمیں اک رخ ہی دکھاؤ گے تم اپنا
چومے گا کوئی ایک ہی رخسار کہاں تک

حیدر حسنین جلیسی

Haider Hussnain Jaleesi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم