Chamka Nahi Yeh Dagh e Jabeen Dekhta Raha
غزل
چمکا نہیں یہ داغِ جبیں دیکھتا رہا
میں آسمان ہو کے زمیں دیکھتا رہا
کردار دیکھنا بھی ضروری تو تھا مگر
اس بے وفا کو صرف حسیں دیکھتا رہا
شاید اسی خمار کو کہتے ہیں زندگی
جو دیکھنے کا تھا ہی نہیں دیکھتا رہا
hکیسی تلاش کیسا مرا انتظار تھا
میں آسماں سے دور کہیں دیکھتا رہا
اپنوں کے ساتھ رہنا اذیت سے کم نہ تھا
ٹوٹا ہے کیسے کیسے یقیں دیکھتا رہ
رشتوں کی بیڑیوں نے مجھے باندھ ہی لیا
پاؤں مرے جکڑتی رہیں دیکھتا رہا
صابر فریب خود کو دیا ، مطمئن کیا
اس دلنشیں کو پہلو نشیں دیکھتا رہا
صابر چودھری
Sabir Choudhry