Hookay Mahool Hairat Zada Reh Gaya
غزل
ہو کے ماحَول حیرت زدہ رہ گیا
جس نے دیکھا تجھے دیکھتا رہ گیا
مان جانے کے بعد اب ہے کیوں برہمی
کیا کوئی اور شکوہ گِلہ رہ گیا
یہ سمجھ لو کہ جیسے مِلے ہی نہ تھے
اب تو بس اک یہی راستہ رہ گیا
اُٹھ گیا آج دَولت کا پھر اک خُدا
مال سارا دھرا کا دھرا رہ گیا
خود کو واپس تو لے آئے ہم آج بھی
دِل تو پہلو میں اُن کے پڑا رہ گیا
تم مرے ہو مگر پھر بھی میرے نہیں
درمیاں صرف اِک دائرہ رہ گیا
اِک نظر ہی تو دیکھا تھا اُس کو عدیل
اّس کا چہرہ نظر میں بسا رہ گیا
اسرار عدیل نور پوری
Israr Adeel Noorpuri