Jiss ka dunya main kaam rehta hay
غزل
جس کا دنیا میں کام رہتا ہے
بعد مرنے کے نام رہتا ہے
عشق میں فاصلے اگر ہوں بھی
غائبانہ کلام رہتا ہے
کس گھڑی بام پر وہ آ جائے
ہر گھڑی اہتمام رہتا ہے
ہم اسے دیکھتے ہی رہتے ہیں
جب وہ محوِ خرام رہتا ہے
کام میں دل مرا لگے کیسے
دل میں وہ صبح و شام رہتا ہے
سرزنش وقت گر نہیں کرتا
آدمی بے لگام رہتا ہے
وقت پر کام آنے والوں کا
عمر بھر احترام رہتا ہے
(شاہ فہد)
Shah Fahad