Lutf e gunah main mil aur na maza sawab ka
غزل
لطف گناہ میں ملا اور نہ مزہ ثواب میں
عمر تمام کٹ گئی کاوش احتساب میں
تیرے شباب نے کیا مجھ کو جنوں سے آشنا
میرے جنوں نے بھر دیے رنگ تری شباب میں
آہ یہ دل کہ جاں گداز جوشش اضطراب ہے
ہائے وہ دور جب کبھی لطف تھا اضطراب میں
قلب تڑپ تڑپ اٹھا روح لرز لرز گئی
بجلیاں تھیں بھری ہوئی زمزمۂ رباب میں
چرخ بھی مے پرست ہے بزم زمیں بھی مست ہے
غرق بلند و پست ہے جلوۂ ماہتاب میں
میرے لیے عجیب ہیں تیری یہ مسکراہٹیں
جاگ رہا ہوں یا تجھے دیکھ رہا ہوں خواب میں
میرے سکوت میں نہاں ہے مرے دل کی داستاں
جھک گئی چشم فتنہ زا ڈوب گئی حجاب میں
لذت جام جم کبھی تلخی زہر غم کبھی
عشرت زیست ہے اثرؔ گردش انقلاب میں
اثر صہبائی
Asar Sehbaee