سامانِ طرب اور زمانے کے لئے ہیں
ہم جسم کا اسباب اُٹھانے کے لئے ہیں
اے کاریگرِ حسن کبھی تو نے یہ سوچا
یہ چاند بھی مٹی میں ملانے کے لئے ہیں
ان سوختہ جانوں کو نہ دھرتی میں اُتارو
یہ پھول تو گنگا میں بہانے کے لئے ہیں
سورج کی طرف دیکھ کے آنکھیں نہیں بجھتیں
دو ہاتھ ابھی چہرہ چھپانے کے لئے ہیں
یہ اس کا نصیبہ، کوئی جاگے کہ نہ جاگے
ہم آٹھ پہر شور مچانے کے لئے ہیں
رام ریاض