Kia Cheez Hay uzr lab e Izhaar ka saya
غزل
کیا چیز ہے عذر لب اظہار کا سایہ
اقرار کا سایہ کبھی انکار کا سایہ
تقدیر گلستاں کی بدل دیتا ہے وہ پھول
پڑ جاتا ہے جس پھول پہ تلوار کا سایہ
دیوار سے دیوار کی دوری ارے توبہ
پڑتا نہیں دیوار پہ دیوار کا سایہ
احساس کی انگلی سے ٹپکتے ہیں ستارے
چبھتا ہے مرے ذہن میں جب خار کا سایہ
قیصرؔ مرے جذبات میں نغموں کی لچک ہے
ہے فن پہ مرے گیسوئے خم دار کا سایہ
قیصر صدیقی
Qaiser Siddiqui