زخم تازہ ہیں اب تک ہو ا دیجئے
پیار کرنے کی کچھ تو سزا دیجئے
آپ کو میں بھلادوں یہ ممکن نہیں
آپ چاہیں تو مجھ کو بھلا دیجئے
ہوش والوں سے پردہ بجا ہے مگر
میں نشے میں ہوں گھونگھٹ ہٹا دیجئے
ایک دل تھا جو آذر اسے دے دیا
اس سے بڑھ کر اسے اور کیا دیجئے
ندیم آذر