loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 14:14

غموں کی تال پہ خوابوں کے دل تھرکتے رہے

غموں کی تال پہ خوابوں کے دل تھرکتے رہے
ہم اک خوشی کے لیے اپنے پیر پڑتے رہے

بچھا کے بسترِ امید ہم دریدہ بدن
خود اپنے آپ سے بے نام جنگ لڑتے رہے

پرو کے ضبط کے دھاگے میں سسکیاں آنسو
ہم اپنی بانہوں میں رنج و الم جکڑتے رہے

سجا کے سینے پہ ہم اعتبار کے تمغے
تمام عمر ہی قرطاس پر بھٹکتے رہے

اٹھا کے نقشِ قدم سے کسی کی خاکِ یقیں
خود اپنی لاش کے اطراف رقص کرتے رہے

مری تلاش میں سوچوں سے ہجرتیں کر کے
برہنہ جسم کئی شاعری میں ڈھلتے رہے

پھر اس کے بعد ہوا تار مخلصی کا بدن
پھر اس کے بعد مخالف ہوا کے چلتے رہے

ہر ایک شخص رہا اپنی زندگی میں مگن
ہمارے دل میں ہمارے ہی غم دھڑکتے رہے

بھرم نہ ٹوٹے کسی طور ہجر چوکھٹ کا
تمام رات فقط کروٹیں بدلتے رہے

سجا کے موجِ نسیمی سے دل کا میخانہ
تمام عمر فقط اپنی راہ تکتے رہے

نسیم شیخ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم