جب تک نہیں جُڑجاتا فَہم سے کوئی رشتہ
توڑیں گے نہ قرطاس و قلم سے کوئی رشتہ
ایسے ہی نہیں جھوٹ سے رکھتے ہیں عداوت
رکھا ہوا ہے سچ کے عَلَم سے کوئی رشتہ
دنیا تری مرضی سے تو قائم نہیں ہوتا
بنتا ہے خدا کے ہی کرم سے کوئی رشتہ
ہے رات کی تاریکی میں جگنو کی چمک یوں
جیسے ہو کسی گل کا صنم سے کوئی رشتہ
دو چار قدم ساتھ چلو پھر ہی بنے گا
قسمت کا مری تیرے قدم سے کوئی رشتہ
ہم اہلِ وفا جُود و کرم کرتے ہیں تشؔنہ
ہم رکھتے نہیں ظلم و ستم سے کوئی رشتہ
حمیرہ گل تشنہ