loader image

MOJ E SUKHAN

17/06/2025 23:09

*احمد فراز کی نظم "محاصرہ” کا میشیل فوکو (Michel Foucault) کے مابعدساختیاتی نظریات کے تحت تجزیہ*

*احمد فراز کی نظم "محاصرہ” کا
میشیل فوکو (Michel Foucault) کے
مابعدساختیاتی نظریات کے تحت تجزیہ*
میشیل فوکو (Michel Foucault) کا فلسفہ طاقت (Power)، ذہن سازی (Discourse)، علم (Knowledge)، اور نگرانی (Surveillance) جیسے موضوعات پر مرکوز ہے۔ ان کے مطابق، طاقت محض جبر اور تسلط کا نام نہیں بلکہ یہ علم، نظریے، اور زبان کے ذریعے سماجی ڈھانچے میں سرایت کر جاتی ہے۔ فوکو کے مطابق، ہر متن طاقت کی ساخت (Power Structure) کی عکاسی کرتا ہے اور اسے صرف "ظالم بمقابلہ مظلوم” کی روایتی تفہیم سے نہیں سمجھا جا سکتا۔
اگر احمد فراز کی نظم "محاصرہ” کو فوکو کے نظریات کی روشنی میں دیکھا جائے تو یہ محض ایک "سیاسی احتجاجی نظم” نہیں رہتی بلکہ یہ طاقت کے جدید ڈھانچوں، ریاستی کنٹرول، اور فرد کی نگرانی پر ایک گہری فلسفیانہ بحث بن جاتی ہے۔
*۱۔ طاقت اور عسکری جبر: کیا "محاصرہ” صرف فوجی قوت کی علامت ہے؟*
نظم میں "عسکری پیادہ”، "محاصرہ”، "گھوڑوں کی چاپ”، اور "شمشیریں” جیسے الفاظ براہ راست ایک عسکری طاقت (Militarized Power) کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔اگرچہ یہ ایک ظاہری جبر (Overt Oppression) کو ظاہر کرتے ہے لیکن فوکو کے مطابق، طاقت ہمیشہ نظر آنے والی یا عسکری نہیں ہوتی۔فوکو کے مطابق جدید طاقت زیادہ "غیر مرئی” (Invisible) اور "انتظامی” (Bureaucratic) ہوتی ہے جو نظریے، علم اور ثقافت کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں پر قابو پاتی ہے۔
سوال یہ ہے کہ: کیا "محاصرہ” محض ایک فوجی جبر کے تصور میں مقید ہے یا یہ ریاستی نظریے (State Ideology) کے ذریعے چلنے والا ایک مسلسل کنٹرول بھی ہو سکتا ہے؟
اگر محاصرہ صرف ایک "خارجی فوجی جبر” ہے تو اس کا اثر ختم ہو سکتا ہے اور اگر یہ "نظریاتی محاصرہ” ہے تو یہ لوگوں کے ذہنوں میں ہمیشہ قائم رہے گا۔
*۲۔ نگرانی (Surveillance) اور خودکار جبر (Self-Discipline)*
فوکو کے "پین آپٹیکن” (Panopticon) کے تصور کے مطابق جدید طاقت لوگوں پر سختی سے نگرانی نہیں کرتی بلکہ ایک ایسا نظام تخلیق کرتی ہے جہاں لوگ خود اپنی نگرانی کرنے لگتے ہیں۔ "محاصرہ” میں کہیں بھی براہ راست "نگرانی” کا ذکر نہیں لیکن کیا یہ ممکن ہے کہ "خوف” ہی ایک قسم کی مسلسل نگرانی ہو؟ اگر عوام یہ سمجھنے لگے کہ وہ مسلسل "محاصرے” میں ہیں تو وہ اپنی آزادیوں کو محدود کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اس تناظر میں "محاصرہ” محض ایک عسکری عمل نہیں بلکہ "ذہنی قابو” (Mental Control) کی بھی علامت بن سکتا ہے جہاں عوام خود کو آزاد سمجھتے ہوئے بھی درحقیقت نظریاتی اور نفسیاتی جبر میں قید ہوتے ہیں۔
*۳۔ بیانیہ سازی (Discourse) اور طاقت کی زبان*
فوکو کہتا ہے کہ طاقت ہمیشہ کسی نہ کسی بیانیہ سازی (Discourse) کے ذریعے کام کرتی ہے یعنی طاقت محض ہتھیاروں سے نہیں بلکہ الفاظ، نظریات، اور تاریخ کی مخصوص تشریحات سے بھی قائم ہوتی ہے۔
"محاصرہ” کی بیانیہ سازی کیا ہے؟
کیا یہ نظم ایک روایتی "ظالم بمقابلہ مظلوم” بیانیہ پیش کر رہی ہے؟
یا یہ طاقت کے پھیلاؤ (Diffusion of Power) کی نشاندہی کر رہی ہے جہاں ظالم اور مظلوم کا کردار ہر وقت بدل سکتا ہے؟
اگر یہ محاصرہ صرف "ایک مخصوص حکومت” کے خلاف ہے تو اس کے خاتمے کے بعد آزادی ممکن ہو سکتی ہے۔ لیکن اگر یہ محاصرہ نظریاتی ہے تو پھر یہ سوال اٹھتا ہے کہ "حقیقی آزادی” کس طرح ممکن ہو؟
فوکو کے مطابق طاقت ایک دائرہ (Cycle) کی شکل میں کام کرتی ہے جہاں ایک حکومت کے جانے کے بعد بھی نظریاتی کنٹرول باقی رہ سکتا ہے۔
*۴۔ تاریخ کا قابو (Control over History) اور مزاحمت (Resistance)*
فوکو کا نظریہ یہ بھی کہتا ہے کہ طاقت ہمیشہ اپنی تاریخ خود لکھتی ہے تاکہ وہ مظلوموں کے بیانیے کو دبا سکے۔
"محاصرہ” اس روایتی طاقت کے خلاف ایک مزاحمتی بیانیہ (Counter-Narrative) ہے جو تاریخ کے ایک اور زاویے کو سامنے لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہاں فوکو کا ایک اہم سوال پیدا ہوتا ہے:
کیا یہ نظم ایک "نئی تاریخ” لکھ رہی ہے یا یہ صرف روایتی "انقلاب بمقابلہ آمریت” کے بیانیے کو دہرا رہی ہے؟
کیا مزاحمت کا یہ بیانیہ طاقت کے بنیادی ڈھانچے کو چیلنج کر رہا ہے یا یہ بھی ایک نئے طاقت کا مرکز بننے کے عمل میں ہے؟
فوکو کے مطابق کوئی بھی مزاحمت (Resistance) مکمل طور پر "آزاد” نہیں ہوتی بلکہ وہ بھی کسی نہ کسی نئے طاقت کے ڈھانچے کا حصہ بن سکتی ہے۔یہاں "محاصرہ” ایک نئی طاقت کی تمہید بن سکتا ہے جو خارجی بھی ہوسکتا ہے اور داخلی بھی یا جو ممکنہ طور پر ایک نیا "مرکز” تخلیق کرسکتا ہے جسے مستقبل میں چیلنج کیا جائے گا۔
*۵۔ آزادی کا سوال: کیا محاصرہ ختم ہو سکتا ہے؟*
فوکو کے مطابق طاقت اور مزاحمت کا عمل کبھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک مسلسل عمل ہے۔اگر "محاصرہ” محض ایک "خارجی دشمن” کے خاتمے کا مطالبہ ہے تو یہ ایک محدود آزادی ہوگی۔ لیکن اگر "محاصرہ” ہر قسم کے طاقت کے ڈھانچوں اور نظریاتی جبر کے خلاف مزاحمت ہے تو یہ ایک زیادہ پیچیدہ اور مسلسل عمل ہوگا۔
اس نظم میں آزادی کا تصور واضح نہیں بلکہ یہ صرف "محاصرے” کی شدت پر زیادہ بات کرتی ہے۔
کیا نظم آزادی کو بطور "حقیقت” دکھا رہی ہے یا یہ بھی ایک خیالی تصور ہے؟
اگر آزادی محض "محاصرے کے خاتمے” سے مشروط ہے تو کیا اس کے بعد کوئی نیا محاصرہ نہیں ہوگا؟
فوکو کے مطابق ہر محاصرے کے بعد ایک نیا طاقت کا ڈھانچہ قائم ہو سکتا ہے جو پھر کسی اور مزاحمت کو جنم دے گا۔
*نتیجہ:*
"محاصرہ” فوکو کے فلسفے کے تحت ایک مسلسل طاقت کی جدلیات ہے
۱۔ "محاصرہ” صرف عسکری طاقت کی علامت نہیں بلکہ نظریاتی جبر اور ذہنی قابو (Mental Control) کی بھی نمائندگی کرتا ہے۔
۲۔ نظم میں طاقت محض ایک "بیرونی دشمن” کے طور پر نہیں بلکہ ایک "نظریاتی قوت” کے طور پر بھی کام کر رہی ہے، جو مسلسل عوام کی نگرانی کرتی ہے۔
۳۔ فوکو کے مطابق طاقت کا کوئی "واحد مرکز” نہیں بلکہ یہ مختلف بیانیوں اور اداروں کی صورت میں پھیلی ہوتی ہے اور "محاصرہ” اسی عمل کی عکاسی بھی کر رہا ہے۔
۴۔ آزادی کا تصور بھی مکمل طور پر واضح نہیں کیونکہ فوکو کے مطابق طاقت اور مزاحمت ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں۔
۵۔ نظم میں موجود "تاریخی قابو” کا عنصر فوکو کے اس نظریے سے مطابقت رکھتا ہے کہ طاقت ہمیشہ اپنی تاریخ خود لکھتی ہے اور مزاحمتی بیانیوں کو دباتی ہے اور مزاحمتی بیانئے طاقت کو چیلنج کرتے ہیں۔یوں طاقت سماج میں پھیلتی ہے اور پھر ایک نیا مرکز بنتا ہے۔اسی طرح طاقت اس جدلیاتی دائرے میں گردش کرتی رہتی ہے۔کبھی مرکزی کبھی لامرکزی ہوتی رہتی ہے۔
شاعر کی اپنی نیت سے ہٹا کر نظم کو دیکھا جائے تو نتیجہ یہ نکل سکتا ہے کہ "محاصرہ” صرف ایک "ظالم حکومت” کے خلاف نظم نہیں بلکہ یہ طاقت، نگرانی، نظریاتی کنٹرول، اور تاریخ پر قبضے کے جدید ڈھانچوں کو بے نقاب کرتی ہے۔ فوکو کے فلسفے کے مطابق یہ نظم ایک "متعدد تشریحات” رکھنے والا طاقتور متن ہے جو ہر دور میں ایک نئی تفہیم کا تقاضا کرتا ہے۔
آصف علی آصف
Facebook
Twitter
WhatsApp

ادب سے متعلق نئے مضامین