loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 04:52

میں آشنائے سفر ہوں، تھکن سے واقف ہوں

غزل

میں آشنائے سفر ہوں، تھکن سے واقف ہوں
کہ راہِ عشق کی ساری دُکھن سے واقف ہوں

میں شب گزیدہ سہی، تیرگی سے خائف بھی
مگر اُمید کی روشن کرن سے واقف ہوں

حصولِ منزلِ مقصود ہے ہدف میرا
میں اپنے شوق سے، اپنی لگن سے واقف ہوں

رہِ حیات پہ چلنے کا تجربہ ہے مجھے
میں نوکِ خار سے واقف، چبھن سے واقف ہوں

قدم قدم پہ ڈراتے ہو کیوں قضا سے مجھے
سفیرِ حق ہوں میں، دار و رسن سے واقف ہوں

میں اہلِ علم ہوں، اہلِ زباں سخن ور ہوں
میں شعر گوئی کے آداب و فن سے واقف ہوں

قفس میں زیست کے، مدّت سے قید ہوں شاعرؔ
میں جسم و روح کی ساری گھٹن سے واقف ہوں

شاعر علی شاعر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم