غزل
آنکھوں پہ بھروسہ تو بہر طور کریں گے
ہم گریہ ابھی اور ابھی اور کریں گے
ورنہ توکبھی منہ نہ لگاتے تمہیں پاگل
اب دل نے کہا ہے تو کبھی غور کریں گے
ہم اتنا سمجھتے ہیں تمہیں یار مقدم
تم کچھ بھی کہوہم اُسےفی الفورکریں گے
چاہو تو ملاقات بھی ہوسکتی ہے اپنی
ہم اگلا پڑاو ترے لاہور کریں گے
جینے کا ہنر کس سے بھلا کیسے ملے گا
یہ اپنی مدد گزرے ہوئے دور کریں گے
اسد رضا سحر