غزل
بساط وقت پہ وہ چال چل رہا ہوں میں
کہ اپنی عمر سے آگے نکل رہا ہوں میں
گمان تک نہیں اس کو مرے تغیر کا
کچھ اس سلیقے سے خود کو بدل رہا ہوں میں
نشے کی موج میں یہ بھی نہ ہو سکا معلوم
کہ یہ تو آگ کی لپٹیں مسل رہا ہوں میں
خود اپنی دید کی خواہش ہے مجھ کو مدت سے
خود اپنے ہجر کی حدت میں جل رہا ہوں میں
یہی تو ہے مرے ادراک کی سزا محسنؔ
صراط بے خبری پر جو چل رہا ہوں میں
محسن چنگیزی