loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 14:59

کمال عشق میں سوز نہاں باقی نہیں رہتا

غزل

کمال عشق میں سوز نہاں باقی نہیں رہتا
بھڑک جاتے ہیں جب شعلے دھواں باقی نہیں رہتا

جبیں تو پھر جبیں ہے آستاں باقی نہیں رہتا
جہاں تم ہو کسی کا بھی نشاں باقی نہیں رہتا

تمہیں دیکھوں تو کیا دیکھوں تمہیں سمجھوں کو کیا سمجھوں
محبت میں تو اپنا بھی گماں باقی نہیں رہتا

انہیں سے پوچھئے یہ ان کے دل پر کیا گزرتی ہے
بہاروں میں بھی جن کا آشیاں باقی نہیں رہتا

کبھی یاد ان کی آئی ہے کبھی وہ خود بھی آتے ہیں
محبت میں حجاب درمیاں باقی نہیں رہتا

محبت راس آتی ہے تو چھا جاتی ہے دنیا پر
بگڑتی ہے تو پھر نام و نشاں باقی نہیں رہتا

خزاں میں لالہ و گل کا بھرم بھی کھل ہی جاتا ہے
ہمیشہ تو فریب گلستاں باقی نہیں رہتا

اسی منزل میں آتے ہیں کہیں دیر و حرم عارفؔ
حریم دل سے بچ کر آستاں باقی نہیں رہتا

عارف نقشبندی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم